فقیہ ابواللیث رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے ایک عجیب قصہ لکھا ہے وہ فرماتے ہیں کہ مکہ مکرمہ میں ایک شخص امانت دار اور نیک خراسان کے رہنے والے تھے۔ لوگ ان کے پاس اپنی امانتیں رکھوایا کرتے تھے ایک شخص ان کے پاس دس ہزار اشرفیاں امانت رکھوا کر اپنی کسی ضرورت سے سفر میں چلاگیا جب وہ سفر سے واپس آیا تو ان خراسانی کا انتقال ہوچکا تھا ان کے اہل و عیال سے اپنی امانت کا حال پوچھا۔ انہوں نے لاعلمی کا اظہار کیا ان کو بڑا فکر ہوا کہ بہت بڑی رقم تھی۔ علمائے مکہ مکرمہ کا ایک مجمع موجود تھا ان سے پوچھا کہ کیاکرنا چاہیے انہوں نے کہا کہ وہ تو بڑا نیک آدمی تھا ہمارے خیال میں جنتی تھا تم ایک ترکیب کرو۔ جب آدھی یا تہائی رات گزر جائے تو زم زم کے کنویں پر جاکر اس کا نام پکار کے اس سے دریافت کر۔ اس نے تین دن تک ایسا ہی کیا۔ وہاں سے کوئی جواب نہ ملا۔ اس نے پھر جاکر ان علماء سے تذکرہ کیا۔ انہوں نے انا للہ پڑھی اور کہا کہ ہمیں تو یہ ڈر ہوگیا کہ وہ شاید جنتی نہ ہو تو فلاں جگہ جا وہاں ایک وادی ہے جس کا نام برہوت ہے۔ اس میں ایک کنواں ہے اس کنویں پر آواز دے۔ اس نے ایسا ہی کیا وہاں سے پہلی بار میں ہی آواز آگئی کہ تیرا مال ویسا ہی محفوظ ہے‘ مجھے اپنی اولاد پر اطمینان نہ ہوا اس لیے میں نے فلاں جگہ اسے مکان کے اندر گاڑھ دیا۔ میرے لڑکے سے کہہ کہ تجھے اس جگہ پہنچا دے۔ وہاں سے زمین کھود کر اس کو نکال لے۔ چنانچہ اس نے ایسا ہی کیا اور مال مل گیا۔ اس شخص نے وہاں بہت تعجب سے اس سے یہ بھی دریافت کیا تو تو بہت نیک آدمی تھا تو یہاں کیوں پہنچ گیا۔ کنویں سے آواز آئی کہ خراسان میں میرے کچھ رشتہ دار تھے جن سے میں نے قطع تعلق کررکھا تھا اسی حال میں میری موت آگئی اس کی گرفت میں میں یہاں پکڑا ہوا ہوں۔ (تنبیہ الغافلین)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں